Skip to content

روحوں کا دین

عشقِ الٰہی و دینِ الٰہی والوں کی پہچان

جس میں سب دریا ضم ہوجائیں وہ سمندر کہلاتا ہے!
اور جس میں سب دین ضم ہوکر ایک ہوجائیں وہی عشق الٰہی اور دین الٰہی ہے۔

جتھے چار مذہب آملدے ھو۔ (سلطان صاحب)

ابتدائی پہچان:

جب قلب و روح کا ذکر جاری ہوجائے، چاہے عبادت سے ہو یا کسی کامل کی نظر سے ہو دونوں حالتوں میں وہ ازلی ہے۔گناہوں سے نفرت ہونا شروع ہوجائے اگر گناہ سرزد ہو بھی جائے تو اُس پرملامت ہو اور اُس سے بچنے کی ترکیبیں سوچے۔

"مجھے وہ لوگ بھی پسند ہیں جو گناہوں سے بچنے کی ترکیبیں سوچتے ہیں"۔ (فرمان الٰہی)

دنیا کی محبت دِل سے نکلنا اور اللہ کی محبت کا غلبہ شروع ہوجائے۔ حرص، حسد، بخل اور تکبر سے چھٹکارا محسوس ہو۔ زبان کسی کی غیبت سے باز آجائے۔ عاجزی محسوس ہو۔کنجوسی کی جگہ سخاوت اور جھوٹ جاتا نظر آئے۔حرام خواہشاتِ نفسانی حلال میں تبدیل ہوجائیں۔حرام مال، حرام کھانے اور حرام کاموں سے نفرت پیدا ہو۔

اِنتہائی پہچان:

چرس، افیون، ہیروئن، تمباکو اور شراب وغیرہ سے مکمل چھٹکارا ہوجائے۔ مقدس ہستیوں سے خواب، مراقبے یا مکاشفہ کے ذریعے ملاقاتی ہوجائے۔نفس امارہ سے مطمئنہ بن جائے۔لطیفہ انا رب کے روبرو، اللہ اور بندے کے درمیان سب حجابات اُٹھ جائیں۔باز ِ گناہ، عشق ِخدا، وصل ِخدا، بندہ سے بندہ نواز، اور غریب سے غریب نواز بن جائے۔

کیونکہ اس سلسلے میں مختلف مذاہب سے آکر خاص روحیں شامل ہونگیں جنہوں نے روز ِ ازل میں رب کی گواہی میں کلمہ پڑھ لیا تھا۔اس لئے کسی بھی مذہب کی قید نہیں ہوگی۔ہر شخص اپنے مذہب کی عبادت کرسکے گا لیکن قلبی ذکر سب کا ایک ہوگا یعنی مختلف مذاہب کے باوجود دِلوں سے سب ایک ہوجائینگے۔پھر جب دِلوں میں اللہ آیا تو سب اللہ والے ہو جائینگے۔اس کے بعد رب کی مرضی ہے اِنہیں اپنے تیئں رکھے یا کسی بھی مذہب میں ہدایت کیلئے بھیج دے یعنی کوئی مفید ہوگا، کوئی منفرد کوئی سپاہی ہوگا اور کوئی سالار ہوگا۔ان کی امداد اور ساتھ دینے والے گناہگار بھی کسی نہ کسی مرتبے میں پہنچ جائیں گے۔جو لوگ اس ٹولے میں شامل نہ ہوسکے اُن میں سے اکثر شیطان(دجال) کے ساتھ مل جائینگے۔خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم ہوں۔آخر میں ان دونوں ٹولوں کی زبردست جنگ ہوگی۔ عیسیٰ، مہدی، کالکی اوتار والے ملکر انہیں شکست دینگے۔بہت سے دجالئے قتل کردئیے جائینگے جو بچیں گے وہ خوف اور مجبوری کی وجہ سے خاموش رہیں گے۔مہدی اور عیسیٰ کا لوگوں کے قلوب پر تسلط ہوجائیگا۔پوری دنیا میں امن قائم ہوجائیگا۔جُدا جُدا مذہب ختم ہوکر ایک ہی مذہب میں تبدیل ہوجائینگے۔وہ مذہب رب کا پسندیدہ، تمام نبیوں کے مذاہب اور کتابوںکا نچوڑ، تمام انسانیت کیلئے قابل ِقبول، تمام عبادات سے افضل، حتیٰ کہ اللہ کی محبت سے بھی افضل ،عشق الٰہی ہوگا۔

جتھے عشق پہنچاوے ایمان نوں وی خبر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(باہو)

علامہ اقبال نے اسی وقت کیلئے نقشہ کھینچا تھا:

دنیا کو ہے اس مہدیٔ برحق کی ضرورت
ہو جسکی نظر زلزلۂ عالم افکار

کھلے جاتے ہیں اسرارِ نہانی، گیا دورِ حدیثِ لن ترانی
ہوئی جس کی خودی پہلے نمودار، وہی مہدی وہی آخر زمانی

کھول کر آنکھ میری آئینۂ ادراک میں، آنے والے دور کی دھندلی سی اک تصویر دیکھ
لولاک لما دیکھ زمیں دیکھ فضا دیکھ، مشرق سے اُبھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھُپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہاں میخانہ ہر ایک ہی بادہ خوار ہوگا
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدارِ یار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو پلٹ دیا تھا
سنا ہے قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا

تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے اللہ کا دین نہیں ہیں۔ان کتابوں میں نماز روزہ اور داڑھیاں ہیں جبکہ اللہ اس کا پابند نہیں ہے۔یہ دین نبیوں کی امتوں کو منور اور پاک صاف کرنے کیلئے بنائے گئے۔جبکہ اللہ خود پاکیزہ نور ہے اور جب کوئی انسان وصل کے بعد نور بن جاتا ہے تو پھر وہ بھی اللہ کے دین میں چلا جاتا ہے۔ اللہ کا دین پیار و محبت ہے۔ ننانوے ناموں کا ترجمہ ہے۔ اپنے دوستوں کا ذکر کرنے والا ہے خود عشق، خود عاشق، خود معشوق ہے۔ اگر کسی بندۂ خدا کو بھی اُس کی طرف سے اِن میں سے کچھ حصّہ عطا ہوجائے تو وہ دین الٰہی میں پہنچ جاتا ہے۔ پھر اُس کی نماز دیدار ِ الٰہی اور اس کا شوق ذکر ِ خدا ہے حتیٰ کہ اس کی زندگی کی تمام سنتوں، فرضوں کا کفارہ بھی دیدارِ الٰہی ہے۔ جن، فرشتے اور انسانوں کی مشترکہ عبادت بھی اُس کے درجے تک نہیں پہنچ سکتی۔

ایسے ہی شخص کیلئے شیخ عبدالقادر جیلانی نے فرمایا ہے کہ: "جس نے وصال پر پہنچ کر بھی عبادت کی یا ارادہ کیا تو اُس نے کفرانِ نعمت کیا"۔

بلھے شاہ نے فرمایا: "اساں عشق نماز جدوں نیتی اے…بھُل گئے مندر مسیتی اے"۔

علامہ اقبال نے کہا: "اس کو کیا جانے بےچارے دو رکعت کے امام!"

اس علم کے متعلق ابو ہریرہ نے فرمایا تھا: "کہ مجھے حضور ؐ سے دو علم عطا ہوئے ،ایک تمہیں بتا دیا، اگر دوسرا بتاؤں تو تم مجھے قتل کردو"۔

تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے بھی اس علم کو کھولا، شاہ منصور اور سرمد کی طرح قتل کردیئے گئے اور آج گوہر شاہی بھی اس علم کی وجہ سے قتل کے دہانے پر کھڑا ہے۔

نبیوں کی شریعت کی پابندی امت کیلئے ہوتی ہے ورنہ انہیں کسی عبادت کی ضرورت نہیں ہوتی،وہ شریعت سے پہلے ہی بلکہ روز ِازل سے ہی نبی ہوتے ہیں،چونکہ انہوں نے دین کو نمونے کے طور پر مکمل کرنا ہوتا ہے ان کے کسی ایک رکن کے چھوڑنے یا فعل کو بھی امت سنت بنا لیتی ہے اس وجہ سے انہیں محتاط اور صحو میں رہنا پڑتا ہے۔ کیا کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ کوئی بھی نبی اگر کسی بھی عبادت میں نہیں ہے تو کیا وہ دوزخ میں جاسکتا ہے؟ ہر گز نہیں!کیا کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ عبادت کے بغیر نبی نہیں بن سکتا ؟کیا کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ علم سیکھے بغیر نبوت نہیں ملتی؟ پھر ولیوں پر اعتراضات کیوں ہوتے ہیں؟جبکہ ولائت نبوت کا نعم البدل ہے۔ یاد رکھیں جنہوں نے دیدارِ رب کے بغیر وصال کا دعویٰ کیا یا خود کو اس مقام پر تصور کرکے نقل کی ، وہ زندیق اور کاذب ہیں۔اور قرآن نے ایسے ہی جھوٹوں پر لعنت بھیجی ہے جن کی وجہ سے ہزاروں کا وقت اور ایمان برباد ہوتا ہے۔

یہ کتاب ہر مذہب ہر فرقے اور ہر آدمی کیلئے قابل ِ غور
اور قابل ِ تحقیق ہے اور منکران ِ روحانیت کیلئے چیلنج ہے

Copyright © 2025 Mehdi Foundation International