Skip to content

بابت مراقبہ

بہت سے لوگ روحوں ( لطائف ، شکتیاں) کی بیداری اور روحانی طاقت سیکھے بغیر مراقبہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا یا تو مراقبہ لگتا ہی نہیں یا شیطانی وارداتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ مراقبہ انتہائی لوگوں کا کام ہے جنکے نفس پاک اور قلب صاف ہوچکے ہوں۔عام لوگوں کا مراقبہ نادانی ہے خواہ کسی بھی ظاہری عبادت سے کیوں نہ ہو! روحوں کی طاقت کو نور سے یکجا کرکے کسی مقام پر پہنچ جانے کا نام مراقبہ ہے۔ ولائت نبوت کا چالیسواں حصّہ ہے :نبی کا ہر خواب،مراقبہ یا الہام وحی صحیح ہوتا ہے اِسے تصدیق کی ضرورت نہیں۔ لیکن ولی کے سو(۱۰۰) میں سے چالیس(۴۰) خواب مراقبے یا الہامات صحیح اور باقی غلط ہوتے ہیں اور اِن کی تصدیق کیلئے علم باطن کی ضرورت ہے کہ:

بے علم نتواں خدارا شناخت

سب سے ادنیٰ مراقبہ قلب کی بیداری کے بعد لگتا ہے جو کہ ذکر قلب کے بغیر ناممکن ہے۔ایک جھٹکے سے آدمی ہوش و حواس میں آجاتا ہے۔ استخارے کا تعلق بھی قلب سے ہے۔اس سے آگے روح کے ذریعے مراقبہ لگتا ہے۔تین جھٹکوں سے واپسی ہوتی ہے۔تیسرا مراقبہ لطیفہ انا اور روح سے اکھٹا لگتا ہے۔روح بھی جبروت تک ساتھ جاتی ہے جیسا کہ جبرائیل حضور پاک کے ساتھ جبروت تک گئے تھے۔ایسے لوگوں کو قبر میں بھی دفنا آتے ہیں مگر اُنہیں خبر نہیں ہوتی ایسا مراقبہ اصحابِ کہف کو لگا تھا جو تین سو(۳۰۰) سال سے زائد عرصہ غار میں سوتے رہے۔ ایسا مراقبہ جب غوث پاک کو جنگل میں لگتا تو وہاں کے مکین ڈاکو،آپ کو مردہ سمجھ کر قبر میں دفنانے کیلئے لے جاتے تھے لیکن دفنانے سے پہلے ہی وہ مراقبہ ٹوٹ جاتا۔

اللہ کی طرف سے خاص الہام اور وحی کی پہچان:

جب انسان سینے کی مخلوقوں کو بیدار اور منور کرکے تجلیات کے قابل ہوجاتا ہے تو اُس وقت اللہ اُس سے ہمکلام ہوتا ہے۔ یوں تو وہ قادر ِ مطلق ہے کسی بھی ذریعے انسان سے مخاطب ہوسکتا ہے لیکن اُس نے اپنی پہچان کیلئے ایک خاص طریقہ بنایا ہوا ہے تا کہ اُس کے دوست شیطان کے دھوکے سے بچ سکیں۔ سب سے پہلے سریانی زبان میں عبارت سالک کے دِل پر آتی ہے اور اُس کا ترجمہ بھی اُسی زبان میں نظر آتا ہے جس کا وہ حامل ہے ۔وہ تحریر سفید اور چمکدار ہوتی ہے اور آنکھیں خود بخود بند ہوکر اُسے دیکھتی ہیں۔پھر وہ تحریر قلب سے ہوتی ہوئی لطیفہ سری کی طرف آتی ہے جس کی وجہ سے زیادہ چمکنا شروع ہوجاتی ہے ۔پھر وہ تحریر لطیفہ اخفیٰ کی طرف آتی ہے،اخفیٰ سے اور چمک حاصل کر کے زبان پر چلی جاتی ہے اور زبان بے ساختہ وہ تحریر پڑھنا شروع کردیتی ہے ۔اگر یہ الہام شیطان کی طرف سے ہو تو منور دِل اُس تحریر کو مدھم کردیتا ہے، اگر تحریر زور آور ہے تو لطیفہ سری یا اخفیٰ اُس تحریر کو ختم کردیتے ہیں۔ بالفرض اگر لطیفوں کی کمزوری کی وجہ سے وہ تحریر زبان پر پہنچ بھی جائے تو زبان اُسے بولنے سے روک لیتی ہے۔ یہ الہام خاص ولیوں کیلئے ہوتا ہے جبکہ عام ولیوں کو اللہ تعالیٰ فرشتوں یا ارواح کے ذریعے پیغام پہنچاتا ہے ۔اور جب خاص الہام کی تحریر کے ساتھ جبرائیل بھی آجائیں تواُسے وحی کہتے ہیں جو صرف نبیوں کیلئے مخصوص ہے۔

Copyright © 2025 Mehdi Foundation International