تذکرۂ نفس
یہ شیطانی جرثومہ ہے ۔ناف میں اس کا ٹھکانہ ہے ۔سب نبیوں ولیوں نے اس کی شرارت سے پناہ مانگی ، اس کی غذا فاسفورس اور بدبو ہے، جو ہڈیوں، کوئلے اور گوبر میں بھی ہوتی ہے َہر مذہب نے جنابت کے بعد نہانے پر زور دیا ہے۔ کیونکہ جنابت کی بدبو مساموں سے بھی خارج ہوتی ہے۔ بد بودار قسم کے مشروب اور بد بو دار قسم کے جانوروں کے گوشت کو بھی ممنوع قرار دیاہے ۔ روز ازل میں اللہ کے سامنے والی تمام روحیں، جمادی تک، ایک دوسرے سے مانوس اور متحد ہوگئیں۔روح جمادی کی وجہ سے انسان نے پتھروں کے مکان بنائے اور روح نباتی کی وجہ سے درختوں کی لکڑیوں سے چھت بنائے ۔درختوں کے سائے سے بھی مستفیض ہوئے، درختوں نے ان کو صاف سُتھری آکسیجن پہنچائی۔پیچھے والی حیوانی روحیں جو دنیا میں آکر جانور بن گئے، سب انسانوں کیلئے حلال کردیئے گئے۔جبکہ ان ہی سے متعلقہ پرندے بھی حلال کردئیے گئے ۔بائیں طرف جنات اور سفلی مؤکلات بنے پھر اُن سے پیچھے کی طرف خبیث ارواح جو آخر میں دشمن خدا ہوئیں۔اور وہ حیوانی، نباتی اور جمادی روحیں جو خبیثوں کے پیچھے نمودار ہوئیں تھیں انہوں نے انسانوں سے دشمنی کری ، ان کی روح جمادی کے دنیا میں آنے سے راکھ کوئلہ بنی، جس کی گیس انسانوں کے لئے نقصان دہ تھی۔
اُن کی روح نباتی سے خطرناک اور کانٹے دار قسم کے، اور آدم خور قسم کے درخت وجود میں آئے اور اُن کی روح حیوانی سے آدم خور اور درندہ قسم کے جانور پیدا ہوئے اور اُن سے متعلقہ پرندے بھی ان ہی کی انسان دشمنی کی خصلت کی وجہ سے حرام قراردئیے گئے۔جن کی پہچان یہ ہے کہ وہ پنجے سے پکڑ کر غذا کھاتے ہیں۔ دائیں جانب والی ارواح کو انسان کا خادم، پیغام رساں اور مددگار بنادیا اور انسان کو سب سے زیادہ فضیلت عطا کرکے اپنا خلیفہ مقرر کردیا۔اب انسان کی مرضی، محنت اور قسمت ہے کہ خلافت منظور کرے یا ٹھکرا دے۔ نفس خواب میں جسم سے باہر نکل جاتا ہے اور اس بندے کی شکل میں جنات کی شیطانی محفلوں میں گھومتا ہے۔ نفس کے ساتھ خناس بھی ہوتا ہے جس کی شکل ہاتھی کی طرح ہوتی ہے اور یہ نفس اور قلب کے درمیان بیٹھ جاتا ہے، انسان کو گمراہ کرنے کیلئے نفس کی مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چار پرندے بھی انسان کو گمراہ کرنے کیلئے چاروں لطائف کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں، جیسا کہ قلب کے ساتھ مرغ، جس کی وجہ سے دل پر شہوت کا غلبہ رہتا ہے، قلب کے ذکر سے وہ مرغ، مرغ ِ بسمل بن جاتا ہے اور حرام وحلال کی تمیز کا شعور پیدا کردیتا ہے۔پھر اس قلب کو قلب ِ سلیم کہتے ہیں۔ سری کے ساتھ کوا،کوے کی وجہ سے حرص، اور خفی کے ساتھ مور، مور کی وجہ سے حسد، اور اخفیٰ کے ساتھ کبوتر، کبوتر کی وجہ سے بُخل آجاتا ہے اور اُن کی خصلتیں لطائف کو حرص و حسد پر مجبور کردیتی ہیں جب تک لطائف منور نہ ہوجائیں۔ابراہیم ؑ کے جسم سے ان ہی چار پرندوں کو نکال کر، پاکیزہ کرکے دوبارہ جسم میں ڈالا گیا تھا۔مرنے کے بعد پاکیزہ لوگوں کے یہ پرندے درختوں پر بسیرا بنالیتے ہیں۔بہت سے لوگ جنگلوں میں کچھ دن رہ کر پرندوں جیسی آوازیں نکالتے ہیں، اور یہ پرندے ان سے مانوس ہوجاتے ہیں اور اُن کے چھوٹے موٹے علاجوں میں معاون بن جاتے ہیں۔
ایک اہم نقطہ
"نفس کا تعلق شیطان سے ہے"
"سینے کے پانچوں لطائف کا تعلق پانچوں رسولوں سے ہے"۔ " ا نا کا تعلق اللہ سے ہے"
"اسی طرح اِس جسم کا تعلق کامل مرشد سے ہے"
"اور جو بھی مخلوق جس نسبت سے خالی ہے وہ اس کے فیض سے محروم اور عاری ہے"