لطیفہ انا
یہ مخلوق سر میں ہوتی ہے۔ بے رنگ ہے۔ "یاھو" کا ذکر اس کی معراج ہے اور یہی مخلوق طاقتور ہوکر خدا کے رُوبرو بے پردہ ہمکلام ہوجاتی ہے۔یہ عاشقوں کا مقام ہے اس کے علاوہ کچھ خواص کو اللہ کی طرف سے اور دیگر مخلوقیں بھی عطا ہوجاتی ہیں، جیسے "طفل ِ نوری" یا "جُسہ ٔ توفیق الٰہی"۔ پھر ان کا مرتبہ سمجھ سے بالا ہے۔
لطیفہ انا کے ذریعے دیدار ِ الٰہی خواب میں ہوتا ہے
جسۂ توفیق الٰہی کے ذریعے رب کا دیدار مراقبے میں ہوتا ہے
اور طفل نوری والوں کا دیدار ہوش و حواس میں ہوتا ہے
یہی پھر دنیا میں قدرت اللہ کہلاتے ہیں، چاہے کسی کو عبادت و ریاضت، اور چاہے کسی کو نظروں سے ہی مقام محمود تک پہنچا دیں، اِن کی نظروں میں : چہ مسلم چہ کافر… چہ زندہ چہ مردہ ،سب برابر ہوتے ہیں جیسا کہ غوث پاکؓ کی ایک نظر سے چور قطب بن گیا۔ یا ابوبکر حواری یا منگا ڈاکو بھی ان لوگوں کی نظروں سے پیر بن گئے۔
پانچوں مُرسل کو بالترتیب علیحدہ علیحدہ لطائف کا علم دیا گیا جس کی وجہ سے روحانیت میں ترقی ہوتی گئی ۔جس جس لطیفے کا ذکر کریگا اُن سے متعلق مُرسل سے تعلق اور فیض کا حقدار ہوجائیگا۔اور جس لطیفے پر تجلّی پڑے گی اس کی ولایت اُس نبی کے نقش ِقدم پر ہو گی۔ سات آسمانوں میں پہنچ اور سات بہشتوں میں مدارج کی حصولی بھی ان ہی لطائف سے ہوتی ہے۔