Skip to content

انسانی جسم میں ان لطائف کی ڈیوٹیاں

لطیفہ اخفٰی:

اسکے ذریعے انسان بولتا ہے ورنہ زبان ٹھیک ہونے کے باوجود وہ گونگا ہے۔ انسانوں اور حیوانوں میں فرق ان لطائف کا ہے۔پیدائش کے وقت اگر اخفیٰ کسی وجہ سے جسم میں داخل نہ ہوسکے تو اسے جسم میں منگوانا کسی متعلقہ نبی کی ڈیوٹی تھی، پھر گونگے بولنا شروع ہوجاتے تھے۔

لطیفہ سری:

اسکے ذریعے انسان دیکھتا ہے۔ اس کے جسم میں نہ آنے سے انسان پیدائشی اندھا ہے اس کو واپس لانا بھی کسی متعلقہ نبی کی ڈیوٹی تھی جس سے اندھے بھی دیکھنا شروع ہو جاتے تھے۔

لطیفہ قلب:

اسکے جسم میں نہ ہونے کی وجہ سے انسان بالکل جانوروں کی طرح رب سے ناآشنا اور دُور، بے شوق، بے کیف ہوجاتا ہے، اس کو واپس دِلوانا بھی نبیوں کا کام تھا۔ اور اُن نبیوں کے معجزات کرامت کی صورت میں ولیوں کو بھی عطا ہوئے، جس کے ذریعے فاسق و فاجر بھی رب تک پہنچ گئے۔ کسی بھی ولی یا نبی کے ذریعے جب کسی متعلقہ لطیفے کو واپس کیا جاتا ہے تو گونگے بہرے اور اندھے بھی شفا یاب ہوجاتے ہیں۔

لطیفہ انا:

اس کے جسم میں نہ آنے سے انسان پاگل کہلاتا ہے بے شک دماغ کی سب نسیں کام کررہیں ہوں۔

لطیفہ خفی:

اس کے نہ آنے سے انسان بہرہ ہے، خواہ کان کے سوراخ کھول دئیے جائیں۔ جسمانی نقائص سے بھی یہ حالتیں پیدا ہوسکتی ہیں جو قابل علاج ہیں، لیکن مخلوقوں کے ناپید ہونے کا کوئی علاج نہیں جب تک کسی نبی یا ولی کی حمایت حاصل نہ ہو۔

لطیفہ نفس:

اس کے ذریعے انسان کا دِل دنیا میں ، اور لطیفہ قلب کے ذریعے انسان کا رُخ اللہ کی طرف مُڑ جاتا ہے۔

Copyright © 2025 Mehdi Foundation International