تیسری ارواح
جنہوں نے نہ دنیا طلب کری اور نہ ہی جنت کی طلبگار ہوئیں۔صرف رب کے نظارے کو دیکھتی رہیں۔انہوں نے دنیا میں آکر رب کی تلاش کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔کئی بادشاہتوں کو بھی چھوڑ کراُس کو پانے کیلئے بھوکے پیاسے جنگلوں میں رہتے حتیٰ کہ کسی نے دریاؤں میں بھی کتنے سال بیٹھ کر گزارے،کامیابی کے بعد یہی ولی اللہ کہلائے۔اور اللہ کی طرف سے مختلف عہدوں اورمختلف ڈیوٹیوں پر فائز ہوئے، اور دوزخیوں کیلئے بھی دوا اور دُعا بن گئے،کہ
اقبال…نگاہ ِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
اس لئے ارضی ارواح کے ہر جنم میں مرشد "گرو" کا چشم دید ہونا لازمی ہے۔پچھلے جنم یا خاندان کے زمانے کے مرشد موجودہ جسم سے مُبّرا ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ نبوت بھی الوالعزم مرسل کے آنے کے بعد مُبّرا ہوجاتی ہے۔جیسا کہ موسیٰ کلیم اللہ الوالعزم تھے۔موسیٰ کلیم اللہ کے بعد "جتنے بھی نبی آئے" عیسیٰ روح اللہ کے آنے کے بعد اُن کا دین بھی کالعدم قرار دیا گیا۔ اور عیسیٰ روح اللہ سے حضور پاک تک جتنے بھی نبی خطہ ِعرب کے علاوہ آئے وہ حضور پاکؐ کے آنے پر سب کالعدم قرار دیئے گئے۔لیکن الوالعزم مرسل کے دین کا سلسلہ جاری رہا اور آج تک جاری ہے۔ جس میں آدم صفی اللہ ابراھیم خلیل اللہ، موسیٰ کلیم اللہ، عیسیٰ روح اللہ اور محمد رسول اللہ ہیں اور ہر ولی ان کے نقش قدم پر ہے۔کیونکہ انسان کے اندرسینے کے پانچوں لطائف کا تعلق پانچوں رسولوں سے ہے اس وجہ سے اُن کی نبوت اور فیض ِروحانی قیامت تک رہیگا۔یہ جو کہتے ہیں کہ بغیرکلمہ پڑھے کوئی جنت میں نہیں جائے گا۔اس کا مقصد کسی ایک نبی کا کلمہ نہیں ہے۔ بلکہ کسی بھی الوالعزم نبی کے دین اور کلمہ کی طرف اشارہ ہے۔تب ہی حضور پاک نے فرمایا بھی تھا کہ میں اُن الوالعزم مرسل کی کتابوں یا دین کو جھٹلانے کیلئے نہیں آیا بلکہ اصلاح کیلئے آیا ہوں۔ یعنی کتابوں میں جو ردّو بدل ہوگیا تھا۔
آدم صفی اللہ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے جو لوگ صرف قلبی ذکر میں ہیں رب کے نام پر گریہ زاری اور عاجزی رکھتے ہیں، توبہ کرتے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں یہی ابتدائی دین، ابتدائی نبوت اور ابتدائی عبادت تھی۔غوث یا ہر ولی کا قدم کسی نبی کے قدم پر ہوتا ہے اور ان کا قدم آدم صفی اللہ کے قدم پر ہے۔ مجّدد الف ثانی نے کہا تھا کہ میرا قدم موسوی ہے۔ جبکہ قلندروں کا ایک سلسلہ عیسوی ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی محمدی مشرب سے تعلق رکھتے ہیں۔