لفظ
سریانی زبان جو آسمانوں پر بولی جاتی ہے فرشتے اور رب اِسی زبان سے مخاطب ہوتے ہیں۔ جنت میں آدم صفی اللہ بھی یہی زبان بولتے تھے۔ پھر جب آدم صفی اللہ اور مائی حوا دنیا میں آئے عربستان میں آباد ہوئے۔ اُن کی اولاد بھی یہی زبان بولتی تھی، پھر آل کے دنیا میں پھیلاؤ کی وجہ سے یہ زبان عربی فارسی، لاطینی سے نکلتی ہوئی انگریزی تک جاپہنچی، اور اللہ کو مختلف زبانوں میں علیحدہ علیحدہ پکارا جانے لگا۔ آدم ؑ کے عرب میں رہنے کی وجہ سے سریانی کے بہت سے الفاظ اب بھی عربی زبان میں موجود ہیں جیسا کہ آدم کو آدم صفی اللہ کے نام سے پکارا تھا۔ کسی کو نوح نبی اللہ، کسی کوابراھیم خلیل اللہ، پھر موسیٰ کلیم اللہ، عیسیٰ روح اللہ اور محمد الرسول اللہ پکارا گیا۔ یہ سب کلمے سریانی زبان میں لوح محفوظ پر ان نبیوں کے آنے سے پہلے ہی درج تھے، تب ہی حضور پاک ؐ نے فرمایا تھا کہ میں اس دنیا میں آنے سے پہلے بھی نبی تھا۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ لفظ اللہ مسلمانوں کا رکھا ہوا نام ہے ، مگر ایسا نہیں ہے
حضرت محمد الرسول اللہ کے والد کا نام عبد اللہ تھا جبکہ اس وقت اسلام نہیں تھا۔ اور اسلام سے پہلے بھی ہر نبی کے کلمے کے ساتھ اللہ پکارا گیا۔ جب روحیں بنائی گئیں تو ا کی زبان پر پہلا لفظ ’’اللہ‘‘ ہی تھا اور پھر جب روح آدم کے جسم میں داخل ہوئی تو یااللہ پڑھ کر ہی داخل ہوئی تھی۔بہت سے مذاہب اس رمز کو حق سمجھ کر اللہ کے نام کا ذکر کرتے ہیں اور بہت سے شکوک و شبہات کی وجہ سے اس سے محروم ہیں۔جو بھی نام رب کی طرف اشارہ کرتا ہے قابل ِ تعظیم ہے، یعنی اللہ کی طرف رُخ کردیتا ہے۔مگر ناموں کے اثر سے متفرق ہوگئے۔حروف ِ ابجد اور حروف ِتہجی کی رو سے ہر لفظ کا ہندسہ علیحدہ ہوتا ہے۔یہ بھی ایک آسمانی علم ہے اور ان ہندسوں کا تعلق کُل مخلوق سے ہے بعض دفعہ یہ ہندسے ستاروں کے حساب سے آپس میں موافقت نہیں رکھتے جس کی وجہ سے انسان پریشان رہتا ہے۔بہت سے لوگ اس علم کے ماہرین سے ستاروں کے حساب سے زائچہ بنوا کر نام رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ابجد(ا۔ب۔ج۔د) (۱۔۲۔۳۔۴) کے دس (۱۰)عدد بنتے ہیں۔اسی طرح ہر نام کے علیحدہ اعداد ہوتے ہیں۔جب اللہ کے مختلف نام رکھ دئیے گئے تو ابجد کے حساب سے ایک دوسرے سے ٹکراؤ کا سبب بن گئے۔اگر سب ایک ہی نام سے رب کو پکارتے تو مذاہب جدا جدا ہونے کے باوجود اندر سے ایک ہی ہوتے۔پھر نانک صاحب اور بابا فرید کی طرح یہی کہتے:سب روحیں اللہ کے نور سے بنی ہیں، لیکن ان کا ماحول اور ان کے محلے علیحدہ ہیں۔
جن فرشتوں کی دنیا میں ڈیوٹی لگائی جاتی ہے انہیں دنیا والوں کی زبانیں بھی سکھائی جاتی ہیں۔ اُمتیوں کیلئے ضروری ہے کہ اپنے نبی کا کلمہ جو نبی کے زمانے میں امت کی پہچان، فیض اور پاکیزگی کیلئے رب کی طرف سے عطا ہوا تھا ، اُسی طرح اُسی زبان میں کلمے کا تکرار کیا کرے۔ کسی کو کسی بھی مذہب میں آنے کیلئے یہ کلمے شرط ہیں۔جس طرح نکاح کے وقت زبانی اقرار شرط ہے جنتوں میں داخلے کیلئے بھی یہ کلمے شرط کردئیے گئے۔لیکن مغربی ممالک میں بیشتر مسلم اور عیسائی اپنے مذہب کے کلموں حتیٰ کہ اپنے نبی کے اصلی نام سے بے خبر ہیں۔ زبانی کلمے والے اعمال ِ صالح کے مُحتاج، کلمہ نہ پڑھنے والے جنت سے باہر، اور جن کے دِلوں میں بھی کلمہ اُتر گیا تھا وہی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔آسمانی کتابیں جو جس بھی زبان میں اصلی ہیں وہ رب تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں لیکن جب اِن کی عبارتوں اور ترجموں میں ملاوٹ کردی گئی، جس طرح ملاوٹ شدہ آٹا پیٹ کیلئے نقصان دہ ہے اِسی طرح ملاوٹ شدہ کتابیں دین میں نقصان بن گئی ہیں اور ایک ہی دین، نبی والے کتنے فرقوںمیں بٹ گئے۔ صراط ِ مستقیم کیلئے بہتر ہے کہ تم نور سے بھی ہدایت پاجاؤ۔