لطیفہ اخفیٰ
اس کی نبوت اور علم حضور پاک کو ملا تھا
یہ مخلوق سینے کے درمیان ہے۔ یا احد کا ذکر اس کیلئے وسیلہ ہے اس کا رنگ جامنی ہے اس کا تعلق بھی مقام وحدت کے اُس پردے سے ہے جس کے پیچھے تخت خداوند ہے۔
پانچ لطیفوں کا باطنی علم بھی پانچوں نبیوں کو بالترتیب حاصل ہوا اور ہر لطیفے کا آدھا علم نبیوں سے ولیوں تک پہنچا۔ اس طرح اس کے دس حصّے بن گئے پھر ولیوں سے خاص(لوگ) اس علم سے مستفیض ہوئے۔ جبکہ ظاہری علم، ظاہری جسم، ظاہری زبان، ناسوت اور نفوس سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ عام لوگوں کیلئے ہے اور اس کا علم ظاہری کتاب میں ہے جس کے تیس (۳۰)حصے ہیں ۔علم باطن بھی نبیوں پر وحی کے ذریعے نازل ہوا، اِس وجہ سے اِسے بھی باطنی قرآن بولتے ہیں۔قرآن کی بہت سی صورتیں بعد میں منسوخ کی جاتیں ، اُس کی وجہ یہی تھی کہ کبھی کبھی سینے کا علم بھی حضورؐ کی زبان سے عام میں ادا ہوجاتا جو کہ خاص کیلئے تھا، بعد میں یہ علم سینہ بہ سینہ ولیوں میں چلتا رہا اور اب کتب کے ذریعے عام کردیا گیا۔